حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک طرف جہاں فرانس جیسے ممالک اسلاموفوبیا کے شکار ہیں، وہیں نیوزی لینڈ کی پولس نے ایک بہترین پیش رفت کرتے ہوئے حجاب کو پولس یونیفارم کا حصہ بنایا ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ مسلم خواتین جو پردے کا اہتمام کرتی ہیں اور حجاب پسند کرتی ہیں، وہ بلاجھجک فورس میں شامل ہو سکیں۔ نیوزی لینڈ پولس نے حجاب کو اس طرح سے یونیفارم کی شکل دی ہے جس سے مسلم خواتین کو اپنی ڈیوٹی کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
نیوزی لینڈ پولس نے اپنے انسٹاگرام سے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اس نئے حجابی یونیفارم کو سب سے پہلے پہننے کا شرف خاتون کانسٹیبل زینا علی نے حاصل کیا ہے۔ 30 سالہ زینا گزشتہ سال کرائسٹ چرچ دہشت گردانہ حملے کے بعد مسلم طبقہ کی مدد کرنے کے لیے پولس میں شامل ہوئی تھیں، اور 'نیوزی لینڈ ہیرالڈ' میں شائع خبر کے مطابق زینا نے ہی پولس کے ساتھ مل کر حجاب پر مبنی نئے یونیفارم کا ڈیزائن تیار کیا ہے۔
حجابی یونیفارم کو پہننے کے بعد زینا نے کہا کہ ''مجھے باہر نکلنے لائق ہونے اور نیوزی لینڈ پولس کی یونیفارم حجاب کو دکھانے پر کافی خوشی ہو رہی ہے۔'' انھوں نے مزید بتایا کہ ''میں نے یونیفارم کی ڈیزائننگ میں خصوصی دلچسپی لی تھی۔''